Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Badaltey rishtey,,, samina ki aaj shaadi ki raten



Badaltey rishtey

قسط نمبر 1


ثمینہ کی آج شادی کی رات تھی وہ دو حج 
کے بیڈ پہ سرخ

جوڑے میں لپیٹ بیٹھی بے چینی سے اپنے سفر کا انتظار کر رہی
تھی اس کے ذہین میں کئی طرح کے خوف تھے نگینہ کا لج کی طالبہ
تھی اور ارشد سے اس کی ملا قات بس سٹاپ پر ہوئی تھی ارشد
کالے رنگ کی عینک لگائے اور پینٹ شرٹ میں ملبوس نگینہ کو
تکتارہتا تھاشروع شروع میں نگینہ نے ارشد پر دھیان نہ دیا مگر
جب وہ ایک ہی جگہ ایک ہی وقت نگینہ کے لیے کھڑا ہوتا تھا۔
گی۔ ایک مڈل کلاس فیملی سے بھی پیار محبت کی باتوں سے بہت
دور رہتی تھی نگینہ کی نظر میں محبت صرف شادی کے بعد ہی
ہوتی ہے نگینہ خود میں رہنے والی لڑکیوں میں سے تھی، کسی کی
بات کو دل پر نہ لیتی اور لڑائی کے بعد دل صاف کر لیتی، ایک بار
کوئی معافی مانگ لے تو اسی وقت معاف کر دیتی تھی گینہ کے
نواب بہت بڑے تھے مگر گھر کے حالات کی خواب ادھورے رہ گئے ، وہ بس ان خوابوں کو پورا کرنا چاہتی
نگینہ کی عمر لگ گیگ 24, 23 کے قریب بھی نگینہ کی آنکھیں
نیلی نہ کی اور ہونٹ کا بھی تھے لیے خود پر بار توجہ نہیں دیتی
تھی مگر حسن نگینہ میں بلا کا تھا جو اسے دیکھتا بس دیکھتا ہی رہتا
ارشد مسلسل دو ماہ سے مدینہ کے پیچھے تھا نگینہ کو احساس اس بات
کاتب ہوا جب وہ ارشد پر نگاہ ڈالتی وہ ایسے ہی دیکھ رہا ہوتا تھا ایک
بار خیال آیا کہ کیوں نہ اس کی شکایت کی جائے مگر پھر بوڑھے
والد کا خیال آیا کہ بات آگے نہ بڑھ جائے گینہ کا والد محنت
مزدوری کرتا تھا نگینہ کے 2 بھائی تھے اور جس میں سے ایک تنکما
تھا اور دوسرا چھوٹا تھا جو میٹرک میں پڑھائی کر رہا تھا والدها کش
بیکار رہتی تھی نگینہ گھر کا خرچہ چلانے کے لیے گھر میں بچوں کو
ٹویشن پڑھایا کرتی تھی گھر کا کچھ خرچہ والد اور باقی عالیہ کو سنبھالتی 
تھی نگینہ کو ناولز کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔
آپ ہر روز میرے راستے میں کیوں کھڑے ہوتے ہیں مسٹر
میں مسلسل آپکو نوٹ کر رہی ہوں ۔۔ آخر کار آج نگینہ نے
ارشد سے ہمت کر کے سوال کر ہی دیا نگینہ کا چہرہ چو نکہ دوسری
طرف تھاوہ نہیں چاہتی تھی کہ کوئی بات ہے اس لیے نگینہ
دوسری طرف چہرہ کر کے بات کر رہی تھی۔ آپ اپنی نہیں کم
سے کم میری عزت کا تو خیال کر میں نگینہ تھوڑی نروس کا
مربی تیا نے انجان شخص سے پہلی بار سیاست کی تھی آپکی عزت
کے لیے ہی تو کھڑا ہوتا ہوں آ کر آپ کو شاید معلوم نہیں کہ
میرے ساتھ جو لڑ کے کھڑے ہوتے ہیں انکی نگاہ آپکے جسم پر
ہوتی ہے اور وہ کو شیطانی نگاہوں سے دیکھتے ہیں میں آپکی
سیفٹی کے لیے کھڑا ہوتا ہوں تا کہ آپکے ساتھ کوئی بری حرکت
نہ کرے، اس دن کچھ اوباش لڑکے آپکے بارے غلط بات کر رہے تھے
رہے تھے دیکھیں مسٹر میرے بارے میں کوئی کچھ بھی کہے
مجھے پروا نہیں اور میری عزت الله پاک کے ہاتھ ہے ووقوات
اگر نہ چاہے تو کوئی کچھ بھی نہیں کر سکتا اور برائے مہربانی آئندہ
کے بعد میرے راستے میں مت کھڑے ہونا۔
۔ دوسری سائیڈے گاڑی کے مہینہ کو متوجہ کیا اور کمینه گاڑی پر
سوار ہو کر چلی گئی۔۔ ارشد نگینہ کو دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔ نگینہ
رات کو بستر پر لیٹی تو اسے دن والا خیال آنے کابینہ نے اپنا
دماغ جھٹک دیا اور سوئی چونکہ اگلے دن چھٹی تھی۔ سارادن کام
کاری کر کے کمینہ شدید تھک گئی مگر میوں کا موسم تھا نگینہ آرام
کی غرض سے اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گی کچھ دیر میں موسم
نے انگڑائی لی اور آسمان پر بادل چھا گئے ٹھنڈی ہوائیں جب چلنے
گلی گلی گھر کی چھت پر چلی گئی اور موسم کی انگڑائی کا بھر پور
فائدہ اٹھا کر آنکھیں بند کیے لمبی لمبی سانس لینے گیا۔
کمینہ مدینہ مدینہ کی ساعتوں نے اپنے نام کی صداسی اور
آنکھیں کھول کر آگے پیچھے دیکھنے کی عمر کوئی بھی نہیں تھا
، یہ
آواز جانی پانی تھی غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ آواز اسی پس
سٹاپ والے ان کے کیا ہے بیچارے کو میں نے ختوانخواہ میں سنا
دی ناجانے کون تھا، اس کا دل ناجانے کیوں دل کر رہا تھا کہ وہ اس
لڑکے سے معافی مانگے نگینہ نے فیصلہ کر لیا کہ کل اس لڑکے
سے معافی مانے گئی اگلے دن بس سٹاپ پر جاکھری ہوئی ایک
منٹہ گزرنے کے باوجود وہ انجان لڑکا اسے کہیں نظر نہ آیالبته
کچھ فقرے سنے کو ضرور ملے۔۔ 

دوسری قسط جلد ریلیز کردی جائے گی 


Post a Comment

0 Comments