Badaltey rishtey
قسط نمبر 2
پہلے تو نگینہ کسی کے کہے ہوئے فقروں پر غور نہ کرتی تھی۔ مگر
آج اس نے غور کیا تو نگینہ نے دل میں سوچا کہ وہ لڑ کا درست
کہہ رہا تھاناجانے کون تھا کدھر سے آیا تھا سلسلہ کچھ دن یوں
ہی پاتا ہے۔ یہ بھی اس بات کو بھولتی جارہی تھی لیٹ کو
کتابوں میں بہت دلچسپی تھی نگینہ کا بجے کے قریب ایک
پرائیویٹ لا ئبیرری سے کتا ہیں لیا کرتی تھی اور پڑھ کر واپس کر
و یا کرتی تھی۔
آج بھی یہ کتاب لینے آئی ، کتاب ڈھونڈتے ہوئے اسکی نظر
ایک شخص پر پڑی وہی شخص تھا جو بس سٹاپ پر ملا کر تا تھا لینے
نے ارشد کو گھیر لیا تھا ارشد بھی کتابیں تلاش کرنے میں لگا ہوا
تھاپ مدینہ کے پاس موقع تھا کہ ارشد سے بات کر کے اسی
غرض سے نگینہ ارشد کے سامنے اسی امید سے جا کھٹر کی ہوئی کہ
وہ اسے بلائے۔
لیے اپنا بھی جھرم رکھنا چاہتی تھی ارشد کی نظر تلین پر پڑ گئی۔
۔ ارشد چپ ہو گیا اور باہر کی طرف چل دیا اسی اثناء پر گینہ نے
بھی کیا میں کی اور باہر چلی گئی ارشد شاید تخمینہ کا ہی انتظار کر رہا تھا
وہ دونوں سڑک پر ایک دوسرے کو تکتے اور نظر چرالیتے ار شد
نے ہمت کر کے نگینہ کو سلام کیا اور آنے کا مقصد بیان کیا۔۔
آپ یہاں کیا کر رہی ہیں آپکو بھی کتابیں پڑھنے کا شوق ہے۔
ارشد نے مدینہ سے کہا۔ تھی مجھے بھی کھائیں ناول پڑھنے کا بہت
شوق ہے نگینہ نے نارمل انداز میں ارشد کو جواب دیا۔
گرمی بہت ہے ، آنکھیں میں آپکو اپنی گاڑی میں آپ کے گھر
ڈراپ کر دیتا ہوں او مگر بات کرنا مناسب نہیں۔۔ ارشد نے
اپنی گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نگینہ کو مخاطب کیا۔۔۔
نہیں نہیں میں چلی جاؤں گی ۔۔ ارے ایسے کیسے میں خود پس
سٹاپ تک چھوڑ دیتا ہوں مجرائیں مت مجھے اپناتی
سمجھیں۔ گلینتہ اب بھی سو رہی تھی اور اگلے ہی لیے گلین
راضی ہو گئی اور فرنٹ سیٹ پہ جا کر بیٹھ گئی۔
۔ آپ کے پاس اپنی گاڑی ہے پھر آپ بس سٹاپ پر کیوں
کھڑے ہوتے تھے لینہ نے ارشاد سے سوال کیا۔ وہ آپکے
لیے کھڑا ہوتا تھا کیوں کہ آپ مجھے اچھی لگی ہیں۔ ار شد وقت
میر پہ نہیں کرنا چاہتا تھا جٹ سے انکار کر دیا۔۔۔ آپ پاگل تو
نہیں ہو گئے آپ نے نہ مجھے سمجھانہ جانا اور پسند کرنے لگے۔۔
علیہ کا بچہ تھوڑا سخت ہو گیا تھا محترمہ ول کسی کا ملازم نہیں ہے
چوار تھے کہ کسی کو پسند کرنے لگے۔
۔۔ پھر دونوں جانب خاموشی چھا گئی۔۔ آپ سے میں نے
معافی مانگی تھی مگر آپ اس دن کے بعد نظر نہیں آئے۔۔
نگینہ نے خاموشی کو توڑتے ہوئے بات کو آگے بڑھایا۔۔
معانی ایک شرط پر مل سکتی ہے ار شد نے شرارتی انداز میں مکینه
سے کہا گیا شیر واہے گلینہ نے ارشاد کا منہ تکتے ہوئے پوچھا
۔۔ بس ایک کپ چائے سے معافی مل سکتی ہے نہیں کوئی چائے
وائے نہیں ٹھیک ہے۔
۔ پھر کوئی معانی تسلیم نہیں کی جائے گی آپی۔۔ ارشد نے نگینہ
سے بولا۔۔ اچھا ٹھیک ہے مدینہ چائے کے لیے راضی ہو گی،،
ارشد نے قریب ہی ایک فائیو سٹار ہوٹل پر کار کو پار ک کیا اور
دونوں اندر چلے گئے۔ مینہ نے آج سے پہلے اتنا شاندار ہوٹل
بھی نہیں دیکھا تھا صاف ستھرا ماحول اور اے سیوں کی ٹھنڈی
ہوا جیسے نگینہ پیرس پہنچ گئی ہو مگر نگینہ تھوڑا گبھرا بھی رہی
تھی۔
پہلی بار کسی اجنبی کے ساتھ آئی اور یہ بھی دور تھا کہ کوئی اسے
ویکھ نہ لے لیکن تمدینہ کو خیال آیا کہ اس کے خاندان والے اس
ہوٹل کے پاس سے بھی نہیں گزرتے۔ آپ مجھے بہت پسند
ہو مجھ سے شادی کروگی۔ ارشدنے بیٹھے ہوئے چائے کا آرڈر
کیا اور ساتھ ہی اپنی بات بھی کہہ دیا۔۔۔ مسٹر کیا بات کر رہے
ہیں آپ۔۔ میں اور لڑکیوں کی طرح نہیں ہوں کہ جان پہچان
ہوئی نہیں اور آگے لائن مارنے۔
ارے نہیں محترمه لاتین جنہیں ماری جاتی ہے انہیں میں اتنی
عزت نہیں دیتا۔۔ ہائے واہے گلینہ آپ بھی نیک لڑکی میں
بھی نہیں دیکھی۔ آپکو میرا نام کیسے پتہ چلا، نگینہ نے حیران
ہوتے ہوئے ارشد سے پو چھان خوبصورت ہاتھوں میں آپ
نے اپنا پیارا سا نام لکھا ہوا ہے۔ ویسے میرا نام اور شدہ ہے اور میرا
اپنا بزنس ہے۔ گلیے ہاتھ میں چائے پکڑتے ہوئے ارشد کو سنا رہی تھی
گھر کا سوچ رہی تھی کہ دیر ہورہی ہے آپ بہت کم ہوتی ہیں
۔۔ ارشد کی دلی خواہش پوری ہو گئی علینہ نے اپنا نقاب اتار لیا تھا
خدا کی شان ارشد کے منہ سے یکدم سے خداوند کریم کی
تعریف سننے کو ملی کیا ہوا تخمینہ نے ارشاد سے جواب طلب کیا
۔۔۔ پچھے نہیں ہو اللہ پاک کی شان بیان کی ہے کہ آپ میری
سوچ سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ لڑکی کو اس کی تعریف سب
لفظوں میں سب سے اچھی لگتی ہے مجھے اب پانا چاہیے۔
گینہ نے ارشد کی بات کو ان سنا کر کے کرسی سے اٹھ کھڑی
ہوئی۔ ارشد بھی لینے کے ساتھ چل پڑا۔ ارشد بات کو بڑھانا
چاہتا تھا اور گیند بھی کچھ ایسا ہی چاہتی تھی مگر شرم و حیا کا پیگرینی
بیٹھی تھی۔ اسے ارشد پہلی نظر میں ہی پسند آ گیا تھا لیکن دواپنی
اور بات سے اغلبهار نہ کر نا چاہتی تھی۔ یہ میں میر اورٹنگ کارڈ اس
پر میر ان پر اور ایڈریں ہے کوئی بھی کام ہو تو مجھے لازمی بتانا
سٹاپ آج چکا تھا نگینا نے کچھ کہے بغیر کارڈ کو پرسی میں رکھا اور
اتر گئی ۔ رشید بھی چلا گیا۔
2 Comments
Slm bhai
ReplyDeleteWsalam bhai
ReplyDelete